پانیوں کے نیچے چھپے شہر اور ایک قبرستان کی کہانی آزاد کشمیر کے شہر میرپور پکو جدید طرز زندگی اور خوبصورتی کی وجہ سے منی لندن بھی کہا جاتا ہے ۔اس شہر کی تاریخ اپنے اندر بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کی لازوال داستانیں سمیٹے ہوئے ہے۔ میرپور شہر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر پرانا میر پور شہر بھی موجود ہے جو سال میں کچھ ماہ کے لیے منگلا ڈیم کے پانی میں گم ہو جاتا ہے لیکن کچھ عرصے بعد دوبارہ اپنی تہذیب کی کہانی سنانے کے لیے سامنے آتا ہے ۔ 1960 میں جب منگلا ڈیم بنا تو تاریخی حیثیت رکھنے والا پرانا میرپور شہر پانی کی نذر ہوگیا۔ میرپور آزاد کشمیر کے باسیوں نے نہ صرف اپنی زمینیں ،گھر،ثقافت بلکہ اپنے آباؤ اجداد کی قبریں تک منگلا ڈیم کے پانی کی نذر کر دیں۔۔منگلا ڈیم ہر سال جون سے نومبر تک پانی سے بھرا رہتا ہے اور نومبر میں پانی کی سطح کم ہوتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد اپنے تاریخی ورثہ کو دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتی ہے۔ پرانے شہر میں میرپور شہر کے والی میراں خان گھگڑ کا مزار موجود ہے ۔ اس شہر میں ہندوؤں کے مندر، گردوارے ، مساجد اور اور مزارات کی موجودگی تقسیم سے پہلے یہاں کے لوگوں ک...
سات آسمانوں کے رنگ اور ان کے نام قرآن کریم کی اکتالیسویں سورۃ فصلت کی آیت نمبر12 میں اللہ سبحانہُ وتعالیٰ فرماتے ہیں۔ فَقَضٰٮهُنَّ سَبۡعَ سَمٰوَاتٍ فِىۡ يَوۡمَيۡنِ وَاَوۡحٰى فِىۡ كُلِّ سَمَآءٍ اَمۡرَهَا ؕ وَزَ يَّـنَّـا السَّمَآءَ الدُّنۡيَا بِمَصَابِيۡحَ ۖ وَحِفۡظًا ؕ ذٰ لِكَ تَقۡدِيۡرُ الۡعَزِيۡزِ الۡعَلِيۡمِ ترجمہ: پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے مزین کیا اور محفوظ رکھا۔ یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں ﴿۱۲﴾ قرآن پاک کی اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان پیدا کئے ہیں، اب چونکہ ہر چیز کا ایک نام ہے تو ان ساتوں آسمانوں کو بھی نام دئے گئے اور الگ الگ رنگوں سے مزین کیا گیا۔ اس سات آسمانوں کے رنگ اور نام یہاں ملاحظہ کیجئے۔ ٭ پہلا آسمان پہلے آسمان کا رقیعہ ہے جو دودھ سے بھی زیادہ سفید ہے ٭ دوسرا آسمان دوسرے آسمان کا نام فیدوم یا ماعون ہے جو ایسے لوہے سے بنا ہے جس سے روشنی کی شعاعیں پھوٹتی ہیں۔ ٭ تیسرا آسمان اس کا نام ملکوت یا ہاریون ہے جو تانبے سے بنا ہے۔ ٭ چوتھ...
لڑکیوں کا نام رُخسانہ کیوں رکھا جاتا ہے؟ جانئے مطلب اور دلچسپ تاریخ رُخسانہ خوبصورت اور گلابی گالوں والی دوشیزہ کو کہا جاتا ہے۔ دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ ‘رخسانہ’ اردو کا نام نہیں ہے، اسے انگریزی میں Roxana کہتے ہیں۔ قدیم یونان اورقدیم ایران میں یہ نام ایسی لڑکیوں کا رکھا جاتا تھا جو قدرتی طور پر خوبصورت گالوں کی مالک ہوتی تھیں اور ان کا ملکوتی حسن دیکھنے والوں کو گھائل کردیتا تھا۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ رخسانہ عظیم فاتح سکندر اعظم کی محبوبہ کا نام تھا، جس کے بعد رخسانہ کا نام ایسا معروف ہوا کہ آج بھی اسکی شہرت میں کمی واقعی نہیں ہوئی۔ سکندر اعظم کی محبوبہ رخسانہ (Roxana) ایرانی شہزادی تھی جس کے عشق نے سکندر اعظم کو اس سے شادی پر مجبور کردیا تھا۔ وہ تیس سال کی عمر میں مرگئی تھی۔ تاریخ کے مطابق وہ 310 قبل مسیح میں پیدا ہوئی اور 340 قبل مسیح میں اس کو اس کے بیٹے الیگزنڈر چہارم کے ساتھ زہر دے کر ماردیا گیا تھا ۔
Comments
Post a Comment