ایک جعل ساز، جس نے ایفل ٹاور بیچ ڈالا

ایک جعل ساز، جس نے ایفل ٹاور بیچ ڈالا
urdunewsroom.com

کرنسی نوٹ ’’اُگلتی‘‘ مشین بھی وکٹر لسٹنگ کا ’’کارنامہ‘‘ تھی۔ فوٹو: فائل
تاریخ کے چند صفحات وکٹر لسٹنگ نے بھی اپنے نام کیے ہیں، مگر اس کا تذکرہ جعل سازوں اور دھوکے بازوں کی فہرست میں ملے گا۔
اس کے ’کارنامے‘ پڑھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ اصل نام تو اس کا رابرٹ ملر تھا، مگر دھوکا دہی کی وارداتوں کے لیے اس نے مختلف نام اپنائے اور سوانگ بھرے۔ ان میں وکٹر لسٹنگ وہ نام ہے جو زیادہ مشہور ہے۔
اس کی تاریخِ پیدائش 1890ء اور وطن چیکو سلواکیا تھا۔ کہتے ہیں وہ ذہین اور پُراعتماد تھا اور بَروقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ متعدد زبانوں پر عبور رکھنا اس کی ایک زبردست قابلیت تھی۔ لوگ اس کی لچھے دار باتوں میں آسانی سے آجاتے۔ وہ اپنی جادو بیانی سے ان کا بھروسا اور مان حاصل کرنے کے بعد موقع پاتے ہی انہیں نقدی اور قیمتی اشیا سے محروم کردیتا۔ اس دھوکے باز نے تو مشہورِ زمانہ ایفل ٹاور تک بیچ دیا تھا۔
سچ ہے لالچ بُری بلا ہے، مگر راتوں رات امیر بننے کی خواہش میں انسان اچھے اور بُرے کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔ رابرٹ نے اسی انسانی کم زوری کا فائدہ اٹھایا اور خوب مال اکٹھا کیا۔ اس کا پہلا ’منظم کارنامہ‘ کرنسی نوٹ چھاپنے والی مشین تھی۔
یہ قصّہ کچھ یوں ہے کہ وکٹر لسٹنگ (جعلی نام) کے شیطانی ذہن نے ایک ایسی مشین تیار کی جس سے کرنسی نوٹ کی نقل حاصل کی جاسکتی تھی۔ یعنی اس میں مخصوص طریقے سے کرنسی نوٹ داخل کر کے دگنی رقم ہاتھ لگ سکتی تھی۔ یوں کوئی بھی گویا راتوں رات امیر بن سکتا تھا۔ اس نے چند لوگوں کو اس ’ایجاد‘ سے آگاہ کیا اور مشین کی قیمت تیس ہزار ڈالر بتائی۔ یہی نہیں بلکہ خواہش مندوں کے سامنے اس کا مشین کا عملی مظاہرہ کیا۔ پہلی بار مخصوص طریقۂ استعمال سے مشین نے سو ڈالر اگل دیے۔ وکٹر نے بتایا کہ اگلی بار یہ اس سے دگنی رقم دے گی اور اس نے ایسا کر کے دکھایا بھی۔
وہ ایک کرنسی نوٹ مخصوص حصّے سے داخل کرتا اور دوسرے سے دگنی رقم باہر نکلنے لگتی۔ چند گھنٹوں کے وقفے کے بعد دوبارہ مشین استعمال کی جاتی تو مزید دو سو ڈالر نہایت آسانی سے ہاتھ آجاتے۔ جانچ کروانے پر وہ تمام کرنسی نوٹ اصلی ثابت ہوئے۔ یوں لوگ لالچ میں آگئے، مگر کسی کو یہ معلوم نہ تھا کہ اس مشین سے دو مرتبہ ہی استفادہ کیا جا سکتا ہے اور تین سو ڈالر اگلنے کے بعد یہ کسی کام کی نہیں رہتی۔ یوں بھی سب کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اس مشین سے نکلنے والے کرنسی نوٹوں نے ختم کردی تھی۔ وکٹر لسٹنگ نے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے ایسا الجھایا کہ کسی نے مشین کے بارے میں مزید کوئی سوال نہیں کیا اور اسے خریدنے کے چکر میں پڑ گئے۔ دھوکے باز وکٹر اپنے مقصد میں کام یاب رہا اور تیس ہزار ڈالر کے عوض مشین فروخت کرتا رہا۔ دراصل اس مشین کے مخصوص خانے میں اصل کرنسی نوٹ خود اس دھوکے باز نے رکھے تھے تاکہ لوگوں کا بھروسا حاصل کر سکے۔ جب مشین کو مخصوص طریقے سے استعمال کیا جاتا تو اس میں موجود کرنسی نوٹ باہر نکل آتے۔
یہ دو مرتبہ تو ممکن ہوتا، مگر تیسری بار صارف کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا، کیوں کہ نوٹوں کا خانہ خالی ہو جاتا تھا۔ تب ان پر اس کی حقیقت بھی کُھل جاتی، مگر اس وقت تک یہ جعل ساز ایک دوسرے شہر کے لیے روانہ ہوچکا تھا۔ اس طرح مشین کی ادا کردہ قیمت تک لوگوں کی جیب میں نہیں آسکی اور وہ اپنے لُٹنے کا ماتم کرتے رہ گئے۔ تیسری مرتبہ مشین میں سے سادہ کاغذ برآمد ہوتا اور صارف جھنجھلاہٹ کے عالم میں پھر کوشش کرتا، اس کی متعدد کوششوں کا ایک ہی نتیجہ نکلتا۔ یعنی ہر کوشش میں کورا کاغذ ہی ہاتھ لگتا اور تب وہ یہ ماننے پر مجبور ہوتے کہ انہیں دھوکا دیا گیا ہے۔ اس وقت تک وکٹر لسٹنگ ان کی پہنچ سے بہت دور نکل چکا ہوتا تھا۔ وہ فراڈ کرنے کے بعد کسی دوسرے شہر منتقل ہوجاتا تھا۔
اس دھوکے باز کا اصل نام رابرٹ تھا۔ اساتذہ اسے ایک ذہین طالبِ علم کے طور پر شناخت کرتے تھے۔ نت نئی زبانیں سیکھنے کا شوق تھا جس کا جرم کی دنیا میں اس نے خوب فائدہ اٹھایا۔ اسے فرانسیسی، چیک، انگریزی، جرمن، اطالوی اور دیگر بولیوں پر عبور حاصل تھا۔ 19 برس کی عمر میں رابرٹ نے تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیا اور وقت گزاری کے لیے جوا کھیلنے لگا۔ اسی زمانے میں اس پر دولت سمیٹنے کا جنون سوار ہوا اور اس نے دھوکے بازی اور جعل سازی کا راستہ اپنایا۔ رابرٹ نے سب سے پہلے ان تاجروں کو لوٹنا شروع کیا جو سمندری راستے امریکا اور فرانس آتے جاتے تھے۔ کبھی وہ میوزک پروڈیوسر بن کر ان سے ہاتھ کر جاتا تو کہیں نواب وکٹر کا روپ دھار کر اپنے جال میں پھنسا لیتا۔
وہ سرمایہ دار بن کر اپنے کاروباری منصوبے تاجروں کے سامنے رکھتا اور ملاقاتوں کے دوران ان کا اعتبار اور بھروسا حاصل کرلیتا اور پھر ان کے ساتھ ہاتھ کرجاتا۔ یوں تاجر قیمتی اشیا اور اپنی جمع پونجی سے محروم ہوج

Comments

Popular posts from this blog

7 Sky names and colours in urdu

Laziest countries in the world detail in urdu

Information about Fork ...