Cruel ruler in Mughal,s History

مغل شہنشاہ چنگیز خان اپنے محبوبہ کے آنسو دیکھ کر کیا کہتا تھا؟تاریخ کے بے رحم ترین انسان کے بارے میں وہ باتیں جو شاید ہی کوئی جانتا ہوگا

لاہور(ایس چودھری)چنگیز خان کو ظلم و بربریت کے نام سے یاد کیا جتا ہے ۔وہ ایسا قہر برساتا تھا کہ بچے تو کیا بڑے بھی سانس لینا بھول جاتے تھے لیکن شاید ہی کوئی جانتا ہوگا کہ چنگیزخان دنیا میں ایک عورت سے ڈرتا تھا ۔اسکا یہ ڈر محبت میں ڈوبا ہوا تھا ۔اسے اپنی محبوب بیوی سے اس درجہ محبت تھی کہ مورخ ابھی تک حیران ہیں کہ چنگیز خان کے جس دل میں رحم نہیں تھا وہ محبت میں اتنا سرشار کیسے تھا اور محبوب بیوی کے نخرے کے آگے وہ کیسے سر گرادیتا تھا ۔
مورخ لکھتے ہیں کہ چنگیز خان بننے سے پہلے تموجن ایک حملہ میں موت سے بچ نکلا تو اسکی بیوی اسکے سرہانے بیٹھی رہتی تھی ۔وہ صبح کے وقت اس کے بستر کے سرہانے بیٹھ کر روتی ’’ اگر تیرے دشمن ، تیرے بہادروں کو جو دیواروں کی طرح سر بلند ہیں ، ہلاک کر ڈالیں گے تو تیرے چھوٹے چھوٹے کمزور بچوں کا کیا ہوگا؟‘‘
اور وہ نوجوان خان جس کے دل میں رحم نام کی کوئی شے تھی ہی نہیں ’’ آنکھیں ملتا ہوا اٹھ بیٹھتا اور اپنی روتی ہوئی محبوبہ کو سینے سے لپٹا کر دلاسے دینے لگتا۔
تموجن کو’’یا کا مغلوں ‘‘کا خان بنے اب 31 برس ہوچکے تھے جبکہ خود اس کی اپنی عمر 44 سال تھی۔ اس عرصے میں مغولستان کے علاوہ پڑوس کے تقریباً تمام ممالک اور علاقے وہ فتح کر چکا تھا۔ اس کے انہی کارناموں کی بدولت 1206ء میں ہونے والی قرولتائی (مغلوں کی مجلس مشاورت) نے اسے اپنا نیا شہنشاء منتخب کرلیا تاکہ وہ ایشیا کی تمام قوموں پر حکومت کرسکے۔ تموجن نے پہلے انکار کیا لیکن جب قرولتائی کااصرار بڑھا تو اسے یہ عہدہ قبول کرنا ہی پڑا۔
قرولتائی نے یہ بھی طے کیا کہ اسے ایک موزوں خطاب دیا جائے۔ مجلس میں ایک پیش گوئی کرنے والا بھی تھا۔ وہ آگے بڑھا اور اعلان کیا کہ اس کا نیا نام چنگیز خان ہوگا یعنی سرداروں کا سردار اور سارے عالم کا شہنشاہ۔ تو اریخ میں ہے کہ تموجن کے لیے یہ خطاب تنکیری نامی ایک شخص نے تجویز کیا تھا جو بے حد عابد و زاہد اور قابلِ تکریم تھا۔ بعض مورخین نے اسے جادو گر بھی لکھا ہے۔ چند روز بعد تنکیری کی گردن پکڑ کر اور اٹھا کر اس زور سے زمین پر پٹخا کہ تنکیری کا دم نکل گیا۔ اب مغولستان اور اس کے آس پاس کا شہنشاہ تموجن نہیں بلکہ چنگیز خان تھا۔ اس کا یہ لقب اتنا مشہور ہوا کہ تاریخ نے بھی اسے نام سے نہیں بلکہ خطاب سے یاد رکھا۔
چنگیز خان کچھ اور کامیابیاں حاصل کرکے ان بنجر بلندیوں کو لوٹ آیا جو اس کی موروثی سر زمین میں واقع تھیں۔یہیں اس کا مستقل مستقر تھا۔ اس نے اپنے لشکر کے دارالحکومت کے لیے قراقرم کا انتخاب کیا جس کے لفظی معنی ہیں کالی ریت۔ یہیں اس کا دربار ریشمی استرا اور سفید سمور کے ایک اونچے شامیانے میں منعقد ہوتا۔ دروازے پر چاندی کی میز پر گھوڑی کا دودھ ، پھل اور گوشت افراط سے رکھا ہوتا تاکہ جو اس کی خدمت میں پیش ہو ، شکم سیر ہو کر کھانا کھائے۔ شامیانے کے دوسرے سرے پر ایک نیچی چوکی پر چنگیز خان جلوہ افروز ہوتا جبکہ اس کے بائیں جانب ہمیشہ اس کی ملکہ بورتائی بیٹھتی۔ اگر کسی وجہ سے بورتائی دوربار میں نہ آتی تو یہ حق چنگیز خان کی کسی اور بیوی کے حصے میں آتا۔
تو اریخ میں ہے کہ بھوری آنکھوں والی بورتائی کے علاوہ خان کی اور بھی بہت سی بیویاں تھیں ( بعض مورخین نے ان کی تعداد بور تائی سمیت پانچ لکھی ہے) جو لشکر کے مختلف حصوں میں اپنے اپنے خیموں میں رہتیں۔ ان بیویوں میں ختار اور لیاؤ کی شہزادیوں کے علاوہ ترک شاہی خانوادوں کی حسین بیٹیاں اور صحرائی قبیلوں کی خوب صورت ترین لڑکیاں تھیں۔ ان کی اپنی قوم کے لوگ ان کی خدمت کرتے لیکن بورتائی کی خدمت کرنا گویا پورے لشکر کا فرض تھا۔ اس طرح اپنے بیٹوں میں سے صرف وہ ان چاروں کو وارث مانتا جو بورتائی کے بطن سے تھے۔
چنگیز خان نے 65 سال کی عمر میں 1227ء میں وفات پائی۔ یوں اس نے اپنی زندگی کے 52 سال بورتائی کے ساتھ گزارے۔ ان 52 سالوں میں وہ اکثر مہموں میں چنگیز خان کے شانہ بشانہ رہی لیکن جب اس عظیم شہنشاہ کا آخری وقت آیا تو وہ اپنے وطن اور محبوبہ سے ہزاروں میل دور تھا تاہم صحراؤں میں جانے سے قبل زندگی کا آخری موسمِ سرما اس نے بورتائی کے ساتھ ہی گزارا۔
کہتے ہیں کہ دنیا کو بے آرام کرنے والا چنگیز خان خود آرام سے مر گیا لیکن اس وصیت کے بعد کہ اس کی لاش دفن کرنے کے لیے بورتائی کے خیمے سے اٹھائی جائے۔ اس کے شہزادوں او سرداروں نے ایسا ہی کیا۔ عورتوں میں سب سے آخرمیں بورتائی نے اپنے تموجن کے ماتھے پر آخری بوسہ دے کر رخصت کیا اور پھر دنیا کے ظالم ترین لیکن بورتائی کے محبوب ترین شخص کو دفن کرنے کے لیے ان وادیوں میں لے جایا گیا جہاں چنگیز خان نہیں ، تموجن رہا کرتا تھا۔
جس درخت کے نیچے چنگ

Comments

Popular posts from this blog

7 Sky names and colours in urdu

Laziest countries in the world detail in urdu

Information about Fork ...